سود خور کے بارے میں حکمِ شریعت...
سود خور کے بارے میں حکمِ شریعت...
عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ
الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں
گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے۔
سنن ترمذی..حدیث نمبر: 1206
سنن ابی داود/ البیوع ۴ (۳۳۳۳)،
سنن ابن ماجہ/التجارات ۵۸ (۲۲۷۷)،
(تحفة الأشراف: ۹۳۵۶)،
مسند احمد (۱/۳۹۹۳، ۴۰۲) (صحیح)
وضاحت: اس سے سود کی حرمت سے شدت ظاہر ہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذ کر دونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گو نہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کو بھی ملعون قرار دے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اور غضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی، دوسروں کے استحصال اور ظلم پر قائم ہوتی ہے اور اسلام ایسا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثار اور قربانی پر ہو۔
Comments
Post a Comment