حضرت بایزید بسطامی اور فاحشہ عورت کا واقعہ۔

قصہ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ اور ایک فاحشہ عورت کا حضرت بایزید بسطامی اللہ کے بزرگ اور ولی تھے آپ بسطام میں لوگوں کو درس وتدریس دیتے تھے- ایک بار آپ کے محلے میں ایک فاحشہ عورت آ کر بس گئی اور لوگوں کا ایمان خراب کرنے لگی- بات حضرت بایزید تک پہنچی کہ اگر ایسا رہا تو لوگ بگڑنا شروع ہو جائیں گے- کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اسے یا تو قتل کر دیں یا پھر دھکے دے کہ بستی سے نکال دیں- آپ نے لوگوں سے اس عورت کی رہائش گاہ کا پوچھا اور خود اس کی رہاش کی طرف چل دئیے- لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ اللہ خیر کرے آج بایزید اس فاحشہ عورت کے کوٹھے پر جا رہے ہیں اگر یہ بھی وہاں گئے تو لوگوں کو سمجھانے اور اللہ کی طرف بلانے کا کام کون کرے گا- جناب بایزید اس کے کوٹھے پر پہنچے دروازہ کھلا تھا آپ نے دستک دی عورت حیران ہوئی کہ ایسا کونسا گاہک ہے جو دستک دے رہا- عورت نے آواز دی کہ آ جاو- حضرت اندر داخل ہوئے- عورت نے پوچھا : بابا جی کون ہو آپ اور کدھر آئے ہو ؟؟؟ بایزید بسطامی نے جواب دیا : تمہیں اس بات سے مطلب نہیں ہونا چاہیئے کون آیا کیوں آیا تم اپنی ایک رات کی قیمت بتاؤ
- عورت نے قیمت بتائی آپ نے ادا کی معاملہ طے ہو گیا- آپ نے کہا اے عورت اب تو وہ کرے گی جو میں کہوں گا- اب جا اور پاک ہو کے پاک کپڑے پہن کے آ- وہ عورت گئی اور نہا کے پاک کپڑے پہن کے آئی- آپ نے فرمایا اب نماز کی نیت باندھ اور نماز پڑھ- وہ فاحشہ عورت کہنے لگی اے اللہ کے بندے تو یہ کیا کام لے رہا ہے مجھ سے- آپ نے فرمایا ہمارا معاملہ طے ہوا ہے میں تیری قیمت دے چکا اور تو بھی کہہ چکی کے وہی کام کرو گی جو میں کہوں گا اس عورت نے کہا مگر مجھے تو نماز پڑھنی نہیں آتی کہ کبھی پڑھی جو نہیں- آپ نے کہا کہ میں پڑھتا ہوں تو میرے پیچھے پڑھتی جا جیسے میں پڑھتا ہوں- آپ نے نماز کی نیت باندھی وہ بھی پیچھے ہاتھ باندھے کھڑی ہو گئی؛ آپ نے رکوع کیا اس نے بھی کیا- جب آپ سجدے میں گئے وہ بھی گئی تو بایزید رونے لگے اور فرمایا ! اے میرے اللہ یہاں تک اس کو لانا میرا کام تھا دل بدلنا تیرا کام ہے میں نے اسے تیرے آگے جھکا کے اپنا کام پورا کیا اب آگے تو جانے اور تیرا کام_____کہتے ہیں سجدے میں جانے سے پہلے وہ عورت فاحشہ تھی لیکن جب سجدے سے اٹھی تو سرتاپا بدل چکی تھی اور ولی بن چکی تھی_______________♡♡♡ کسی کے گناہ کی وجہ سے اس سے نفرت کرنا اللہ والوں کا وتیرہ نہیں ہوا کرتا کیونکہ جب اللہ کہتا ہے کہ مجھ سے معافی مانگو میں توبہ کرنے والا ہوں__جب آپ وہ کائنات کا رب کسی کے گناہ کی وجہ سے نفرت نہیں کرتا کہ جس کی نافرمانی اور حکم عدولی کی جاتی ہے جب وہ کہتا ہے مجھ سے توبہ کرو میں معاف کرنے والا ہوں تو پھر ہم آپ کون ہوتے کسی کے گناہ کی وجہ سے کسی کے ساتھ ایسا ویسا کہیں یا کریں___اللہ تعالی سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین______________________♡♡♡ ♡♡♡♡♡♡♡

Comments

Popular posts from this blog

بِسم اللہ کی تاثیر