کونین دا مختار میڈا سوہنا نبی اے
مخلوق دا غمخوار میڈا سوہنا نبی اے
بےشک میں گنہگار تے بدکار ہاں لیکن
میں جے دا خریدار میڈا سوہنا نبی اے
صورت تے مصور نے قلم توڑ دتا اے
قدرت دا اوہ شاہکار میڈا سوہنا نبی اے
خالق پیا چیندا ہے جیندی جان دیاں قسماں
اوہ پیکر انوار میڈا سوہنا نبی اے
اللہ جیندے ذکر دی رفعت دا ذمہ دار
او کائنات دا سردار میڈا سوہنا نبی اے
کیا پچهد و نکیرو جو اتهاں قطب دا کون اے1
حامی تے مددگار میڈا سوہنا نبی اے
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وبارک وسلم تسلیما
شاعر : حضرت خواجہ غلام قطب الدین فریدی
مجموعہ کلام : بیتابی.........
Popular posts from this blog
حضرت بایزید بسطامی اور فاحشہ عورت کا واقعہ۔
قصہ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ اور ایک فاحشہ عورت کا حضرت بایزید بسطامی اللہ کے بزرگ اور ولی تھے آپ بسطام میں لوگوں کو درس وتدریس دیتے تھے- ایک بار آپ کے محلے میں ایک فاحشہ عورت آ کر بس گئی اور لوگوں کا ایمان خراب کرنے لگی- بات حضرت بایزید تک پہنچی کہ اگر ایسا رہا تو لوگ بگڑنا شروع ہو جائیں گے- کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اسے یا تو قتل کر دیں یا پھر دھکے دے کہ بستی سے نکال دیں- آپ نے لوگوں سے اس عورت کی رہائش گاہ کا پوچھا اور خود اس کی رہاش کی طرف چل دئیے- لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ اللہ خیر کرے آج بایزید اس فاحشہ عورت کے کوٹھے پر جا رہے ہیں اگر یہ بھی وہاں گئے تو لوگوں کو سمجھانے اور اللہ کی طرف بلانے کا کام کون کرے گا- جناب بایزید اس کے کوٹھے پر پہنچے دروازہ کھلا تھا آپ نے دستک دی عورت حیران ہوئی کہ ایسا کونسا گاہک ہے جو دستک دے رہا- عورت نے آواز دی کہ آ جاو- حضرت اندر داخل ہوئے- عورت نے پوچھا : بابا جی کون ہو آپ اور کدھر آئے ہو ؟؟؟ بایزید بسطامی نے جواب دیا : تمہیں اس بات سے مطلب نہیں ہونا چاہیئے کون آیا کیوں آیا تم اپنی ایک رات کی قیمت بتاؤ - عورت نے قیمت بتائی آپ نے...
بِسم اللہ کی تاثیر
بِسم اللہ کی تاثیر بادشا روم قیصر نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ میرے سر میں درد رہتا ہے، کوئی علاج بتائیں. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بادشاہ کو ایک ٹوپی بھیجی اور کہا کہ اسے سر پہ رکھا کرو سر درد جاتا رہے گا چنانچہ بادشاہ جب سر پر وہ ٹوپی رکھتا تو درد ختم ہو جاتا اور جب اتارتا تو درد دوبارہ شروع ہو جاتا. بادشاہ کو اس سب سے بڑا تعجب ہوا اور اسی تجسس میں جب بادشاہ قیصر روم نے ٹوپی چیری تو اس کے اندر ایک رُکّا پایا جس پر بِسم اللہ الرحمان الرحیم تحریر کیا ہوا تھا .بس یہی بات بادشا قیصر روم کے دل میں گھر کر گئی اور وہ سوچنے لگا کہ دین اسلام اس قدر محترم ہے کہ اس کی تو ایک آیت ہی باعثِ شفاء ہے تو پھر پورا دین نجات کیوں نا ہو گا اور اس نے اسلام قبول کر لیا.(سُبحٰن اللہ)
Comments
Post a Comment