""آزادی مبارک""
*آزادی مبارک*
ہے کس کی یہ جرآت کہ مسلمان کو ٹوکے
"حریتِ افکار" کی نعمت ہے خداداد
چاہے تو کرے کعبے کو آتش کدہء پارس!!
چاہے تو کرے اس میں فرنگی صنم آباد
"قرآن" کو بازیچۂ تاویل بنا کر !!!
چاہے تو خود اک تازہ شریعت کرے ایجاد
ہے مملکتِ هند میں اک طرفہ تماشہ
"اسلام" ہے محبوس مسلمان ہے آزاد
........اقبال..........................
زندہ ضمیر قوم کی ایک نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو یاد رکھتی ہے
تقسیم ہند کے وقت جو قربانیاں دی گئیں جیسے کتب میں تاریخ موجود ہے وہ چار قسم کی تھیں
1- عزت کی قربانی
2- جان کی قربانی
3- عزیزوں کو چھوڑنے کی قربانی
4- مال کی قربانی
مطلوبہ مقصد یعنی تقسیم ہند کے بعد خاص طور پر گزشتہ پندرہ بیس سال سے قوم ان قربانیوں کو کیسے یاد رکھتی ہی 14 اگست پر وہ سب کے مشاہدہ میں ہے اسکی یہی صورتیں بچتی ہیں
قوم زندہ ضمیر نہیں ہے
یا
قوم ان قربانیوں کو پاکستان کے لیے نہیں بلکہ جائیدادوں کے لیے قربانیاں سمجھتی ہے
تقسیم کے لیے عورتوں نے عزتوں کی قربانیاں دیں... مطلوبہ آزادی مل جانے کے بعد لاالہ الااللہ کے نعرے سے تقسیم ہونے والے ملک میں گزشتہ بیس سال سے خواتین کے کپڑے مختصر سے مختصر ہوتے جا رہے ہیں .....
اور حدیث شریف کے مفہوم کے مطابق....... کسی مرد کی غیرت کا اندازہ اسکے ماتحت عورت کے لباس سے لگایا جاسکتا ہے......
اگر گلی بازاروں میں اکثریت عورتوں کے لباس بے حیائی اور عریانی کا نمونہ ہیں... تو سمجھ لیجیے... اکثریت مرد بے غیرت ہیں
*اور جس معاشرے قوم ملک کی اکثریت بے غیرت ہو انکا پھر یہ حال ہوتا ہے کہ امریکی سفیرکے مطابق ایک پاکستانی کی قیمت وِسکی کے ایک گلاس سے لیکر امریکہ کی مفت سیر تک محدود ہوتی ہے *
جہاں بے غیرت اکثریت میں ہوں.. وہاں ایٹم بم بنیں.... فوج جتنی مرضی تعداد میں ہو... دشمن کو کسی جنگ کی ضرورت نہیں وہ صرف ضمیروں کے سودے سے ہمیشہ غالب رہتا ہے
مُلّا کو جو ہے ہِند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد!
Comments
Post a Comment