دِینِ محمدی کے سوا ان خرابیوں کا کوئی حل نہیں...
****************
دِینِ محمدی کے سوا ان خرابیوں کا کوئی حل نہیں...
حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی چیز (یعنی قیامت) کا تذکرہ کیا اور فرمایا:
یہ اُس وقت ہوگا جب علم جاتا رہے گا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! علم کیسے جاتا رہے گا جبکہ ہم خود قرآن پڑھتے ہیں اور اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اور تا قیامت یہ سلسلہ جاری رہے گا؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اے زیاد! تیری ماں تجھے گم پائے، میں تو تجھے مدینہ کے فقیہ تر لوگوں میں سے سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاری تورات و انجیل نہیں پڑھتے، لیکن اُن کی کسی بات پر عمل نہیں کرتے
(اسی بد عملی اور زبانی جمع خرچ کے نتیجہ میں یہ اُمت بھی وحی کی برکات سے محروم ہوجائے گی، بس قیل و قال باقی رہ جائے گا)۔
**************
آج ہم مسلمانوں نے تو اپنی نسلیں ہی یہدیوں کی تعلیم وتربیت پرقربان کر رکھیں ہیں ، بیٹآ ہے تو وہ نشے میں دھت شراب و شباب میں مگن اپنی ہر رات رنگین بنانے کی فکر اسے کھائے جا رہی ہے
بیٹی ہے تو وہ شرم و حیا کی چاردیواری پھلانگ کر من مرضی زندگی بسر کرنے پر گامزن ، الغرض ہم مسلمان ہو کر بھی اسلام سے نکل چکے مگر ہمیں اس کا ادراک تک نہیں ہو پا رہا
زباں سے کہہ بھی دیا لاالہ الااللہ تو کیا حاصل ۔۔۔۔ ہمارے دل کافروں کی تعلیمات پا کر اسی کے تہذیب وتمدن کے ساتھ دھڑکتے ہیں ہروقت ایک نیا دن نئے فرنگیت کے سازشی جال میں بخوشی پھنسے چلے جا رہے ہیں
حل:
عورت کو واپس گھر کی چاردیواری میں لایا جائے اور ہر غیر محرم سے دور کر دیا جائے
مرد کو دین اسلامیہ سے مزئن کیا جائے اور رزق حلال کے لیے تگودو کرنی چاہیے
کیونکہ دین اسلام ، اللہ کریم کا کلام پاک دستور حیات ہے ، ضابطہ حیات ہے ۔۔ سوا اس کے کوئی حل ہے ہی نہیں

Comments
Post a Comment