گھاٹے کا سودا

گھاٹے کا سودا : ایک بزرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ'' میں حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے پاس بیٹھا ہواتھا کہ کچھ لوگ ایک مُردے کو گھسیٹتے ہوئے وہاں سے گزرے ۔ حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی اسے دیکھ کر بے ہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے ۔جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو ہوش آیا تو میں نے بے ہوشی کا سبب دریافت کیا ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:'' یہ مُردہ کبھی اعلیٰ درجے کے عا بد و ں اور زاہدو ں میں سے تھا۔'' میں نے عرض کی :''اے ابوسعید !(حضرت حسن بصری علیہ رحمہ کا لقب تھا۔) ہمیں اس کے بارے میں کچھ بتائیں ۔'' آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:'' یہ اپنے گھر سے نماز ادا کرنے کی نیت سے نکلا تو راستے میں اس کی نظر ایک عیسائی لڑکی پر پڑی اسے دیکھ کر یہ فتنے میں پڑگیا، ِاس لڑکی نے اس سے کہا کہ'' جب تک تو میرے مذہب میں داخل نہ ہو گا میں تجھ سے نکاح نہ کروں گی۔'' وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی شہوت بھی بڑھتی چلی گئی ۔ آخرِ کار اس پر بدبختی غالب آگئی اور اس نے لڑکی کی بات مان کردینِ اسلام کو چھوڑ دیا اورعیسائی مذہب قبول کرلیا۔ جب لڑکی کو اس بات کی خبرہوئی تواس نے کہا'' اے فلاں ! تجھ میں کوئی بھلائی نہیں تو نے گھٹیا شہوت کے لئے اپنا وہ دین چھوڑدیا جس پر تونے اپنی ساری زندگی گزاری تھی مگر میں اللہ عزوجل کی ابدی نعمتو ں کے حصول کے لئے عیسائیت چھوڑ رہی ہوں۔''پھر اس لڑکی نے یہ سورۂ مبارکہ تلاوت کی: قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ ۚ﴿1﴾اَللہُ الصَّمَدُ ۚ﴿2﴾لَمْ یَلِدْ ۬ۙ وَ لَمْ یُوۡلَدْ ۙ﴿3﴾وَ لَمْ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ٪﴿4﴾ ترجمہ :تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد او رنہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔(پ 30، الاخلاص) لوگوں کو اس لڑکی کے منہ سے قرآن سن کر بڑی حیرانی ہوئی ۔ لہذا انہوں نے پوچھا:'' کیا تم نے یہ سورۃ پہلے سے یاد کر رکھی تھی؟'' لڑکی نے جواب دیا: '' خداعزوجل کی قسم ! ہر گز نہیں، بلکہ میں تو اس سورۃ کے بارے میں کچھ نہ جانتی تھی لیکن جب اس شخص نے مجھ سے( نکاح کے لئے )اصرار کیا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دوزخ میں داخل ہورہی ہو ں کہ اچانک اس شخص کو میری جگہ جہنم میں ڈال دیا گیا۔ یہ خواب دیکھنے کے بعد میں بے حد خوفزدہ ہوگئی تو دراغہ دوزخ حضرت سیدنا مالک علیہ السلام نے مجھ سے کہا:'' ڈرو مت اللہ عزوجل نے اس شخص کو تیرا فدیہ بنادیا ہے۔'' پھر کسی نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت میں داخل کردیا ،میں نے جنت میں ایک جگہ لکھا ہو ا دیکھا : یَمْحُوا اللہُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُ ۚۖ وَعِنۡدَہٗۤ اُمُّ الْکِتٰبِ ﴿39﴾ ترجمہ :اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتاہے او ر اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ۔(پ 13، الرعد:39) پھر مجھے سورۂ اخلاص سکھا ئی گئی اور میں نے اسے یاد کرلیا ۔جب میں بیدار ہوئی تو یہ سورت مجھے بدستوریاد تھی ۔'' حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں کہ'' وہ عورت تو مسلمان ہوگئی مگر یہ شخص مُرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا۔''

Comments

Popular posts from this blog

نئیں جاندا زمانہ عظمت صدیق دی

حضرت بایزید بسطامی اور فاحشہ عورت کا واقعہ۔