جب گورنر کے بیٹے کو اس کے سامنے کوڑے لگوائے گئے

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مصری نے امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی : اے امیر المؤمنین !میں حضور کی پناہ لیتا ہوں ظلم سے ،امیر المؤمنین نے فرمایا : تو نے سچی جائے پناہ کی پناہ لی ۔یہ فریادی مصری بولا:میں نے مصر کے گورنرحضرت عمر و بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے کے ساتھ دوڑ کی ،میں آگے نکل گیا ،صاحبزادے نے مجھے کوڑے مارے اور کہا: میں دو معزز و کریم والدین کابیٹا ہوں. اس فریا د پر امیر المؤمنین نے فرمان نافذ فرمایا کہ عمر و بن عاص مع  اپنے بیٹے کے حاضر ہوں ، حاضر ہوئے. امیر المؤمنین نے مصری کو حکم دیا کہ کوڑا لے اور مار ! اس نے بدلہ لینا شروع کیا اور امیر المؤمنین فرماتے جاتے تھے : مارو!دو کریموں کے بیٹے کو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی ٰ عنہ فرماتے ہیں : خدا کی قسم !جب اس فریادی نے مارنا شروع کیا تو ہمارا جی یہ چاہتا تھا کہ یہ مارے اور اپنا بدلہ لے ، اس نے یہاں تک مارا کہ ہم تمنا کرنے لگے کاش اب ہاتھ اٹھالے ، جب مصری فارغ ہوا تو امیر المؤمنین نے فرمایا : اب یہ کوڑا عمرو بن عاص کی چندیا پر رکھ(یعنی وہاں کے حاکم تھے انہوں نے کیوں نہ داد رسی کی ،بیٹے کا کیوں لحاظ پاس کیا ) مصری نے عرض کی : یاامیر المؤمنین !ان کے بیٹے ہی نے مجھے مارا تھا اس سے میں بدلہ لے چکا۔ امیر المؤمنین نے عمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: تم لوگوں نے بندگان خدا کو کب سے اپنا غلام بنا لیا حالانکہ وہ ماں کے پیٹ سے آزاد پیدا ہوئے تھے ۔ عمر و رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی : یا امیر المؤمنین نہ مجھے خبر ہوئی اور نہ یہ شخص میرے پاس فریادی آیا کنز العمال للمتقی، (جلد 12. صفحہ 260. حدیث نمبر36010)

Comments

Popular posts from this blog

نئیں جاندا زمانہ عظمت صدیق دی

حضرت بایزید بسطامی اور فاحشہ عورت کا واقعہ۔